Ahmadiyya Muslim Jamaat India

کے میئر کی حضور انور سے ملاقات SAINT PRIX

کے میئر کی حضور انور سے ملاقات SAINT PRIX

علاقہSAINT PRIX (جہاں ہمارا مرکزی مشن ہاؤس دارالسلام اور مسجد مبارک ہے) کے میئر JEAN-PIERRE ENJALBERT حضور انور اید ہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ملاقات کے لیے آئے ہوئے تھے۔ ایک وقت میں یہ میئر جماعت کا سخت مخالف تھا ۔ اس نے جماعت کا موجودہ مشن ہاؤس بند کردیا تھا اور یہ الزام لگا کر سیل کردیا تھا کہ اس مشن ہاؤس سے فساد پیدا ہوتا ہے۔

اس واقعہ کے کچھ ہی عرصہ بعد جب دسمبر 2004ء میں حضور انور اید ہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرانس دورہ پر تشریف لے گئے تو فرانس کے جلسہ سالانہ میں یہ میئر شامل ہوا اور حضور انور کی موجودگی میں اس نے اپنے ایڈریس میں کہا۔

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی بابرکت معیت میں علاقہSAINT PRIX کے میئر JEAN-PIERRE ENJALBERT

‘‘آج اسلام کا جو چہرہ دوسرے افراد پیش کر رہے ہیں وہ ٹھیک نہیں ہے۔ اسلام کا اصل چہرہ تو یہ جماعت احمدیہ ہے جو اس کا پر امن اور خوبصورت رخ دکھا رہی ہے۔’’

یہ میئر اس وقت صرف 5منٹ کے لیے آیا تھا۔ اپنے مختصر خطاب کے بعد جب حضور انور کا پر معارف خطاب سننے بیٹھا تو پھر اٹھ نہ سکا اور پورا خطاب سنا۔ بعد میں بھی آدھ گھنٹہ وہاں سپیشل مارکی میں بیٹھا رہا اور انتہائی متأثر ہو کر اور یہ کہہ کر واپس گیا کہ جو بھی آپ کا کام ہو مجھے بتائیں میں حاضر ہوں۔

پھر یہ میئر 10 اکتوبر 2008ء میں جب مسجد مبارک فرانس کا افتتاح حضور انور نے فرمایا تھا۔ حاضر ہوا تھا اور آج پھر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ملاقات کے لیے آیا تھا۔ کہنے لگا کر میں حضور کو دیکھ کر بہت خوش ہوں اور حضور سے ملنے آیا ہوں۔

حضور انور نے دریافت فرمایا آپ کا کام کیساجارہا ہے۔اس پر میئر نے عرض کیا کہ ہمارا جو علاقہ ہے ایک قصبہ کی طرح ہے۔ سب کچھ اچھا ہے۔

حضور انور کے دریافت فرمانے پر میئر نے بتایا کہ انہیں اس پوسٹ پر 25سال ہو گئے ہیں۔ لیکن اس ٹرم کے بعد اب میں یہ کام ختم کر رہا ہوں۔ اس پر حضور انور نے فرمایا کیا تھک گئے ہیں یا آئندہ پارلیمنٹ میں جانا چاہتے ہیں۔ موصوف نے عرض کیا کہ کچھ نہ کچھ کام تو جاری رکھوں گا لیکن اب سیاست میں نہیں رہنا چاہتا۔

میئر نے عرض کیا کہ اب میں اپنے علاقے میں زیادہ توجہ Greenery پر دے رہا ہوں۔ ہم چاہتے ہیں کہ بغیر مصنوعی کھاد کے ہم اشیاء مہیا کریں۔ 2008ءسے میں نے کھاد کی چیزیں سکولوں میں رکھنے سے منع کیا ہوا ہے۔ بغیر مصنوعی کھاد کے استعمال کے اشیاء ہم سکولوں میں مہیا کر رہے ہیں۔ اس پر حضور انور نے فرمایا دوسروں سے بھی کہیں۔

میئر نے عرض کیا کہ جماعت احمدیہ ہر سال ،سال کے شروع میں مختلف علاقوں میں جاکر صفائی کرتی ہے۔ جماعت اس علاقے میں ہماری بہت مدد کرتی ہے ۔ بغیر پیسوں کے کام کرتی ہے، باغوں کی صفائی بھی کرتی ہے۔

امیر صاحب فرانس نے عرض کیا کہ میئر ہر جگہ جماعت کی مدد کرتے ہیں جماعت کے حق میں بات کرتے ہیں۔

میئر نے عرض کیا مجھے اس قدر خوشی ہے کہ جماعت احمدیہ میرے علاقے میں ہے۔ میں کسی اور پر اعتماد نہیں کرتا صرف جماعت احمدیہ پر اعتماد کرتا ہوں۔ مجھے پتہ ہے کہ کوئی اور مجھے کچھ بھی نہ دے لیکن میں جماعت سے جو مدد مانگوں گا جماعت مجھے دے دے گی۔میئر نے کہا کہ میرا سارا شہر جماعت احمدیہ سے پیار کرتا ہے صرف میں ہی پیار نہیں کرتا۔

پلاسٹک کے لفافوں کو بین (BAN) کرنے کے حوالہ سے بات ہوئی تو میئر نے کہا کہ جہاں جہاں تک میرا دائرہ کار ہے میں نے وہاں پابندی لگا دی ہے۔ باقی ابھی اس پر بہت کام ہونے والا ہے،دکانوں وغیرہ میں استعمال ہوتا ہے۔

حضور انور نے فرمایا آدھی دنیا میں پولوشن اس پلاسٹک کی وجہ سے ہوئی ہے۔ گند سمندر میں جا کر پھینک رہے ہیں۔ انڈسٹریز کا جو Wasteہے۔ جوآلودگی ہے وہ سب پانی سمندر میں جاتا ہے اور پھر اس سے سمندر کی زندگی کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

میئر نے عرض کیا مجھے اس بات کا علم ہے کہ آپ کی جماعت درخت لگانے میں ہر وقت لگی رہتی ہے۔

حضور انور نے فرمایا: جنگلوں سے جو درخت کاٹے گئے ہیں کچھ انہوں نے دنیا کے ماحول کو خراب کیا ہے اور کچھ اب پلاسٹک تباہ کردے گا۔

اس پر میئر نے کہا یہ 100 فیصد صحیح ہے۔ میئر نے عرض کیا کہ حضور ساری دنیا میں جاتے ہیں۔ بہت بڑی شخصیت ہیں حضور ہمارا ساتھ دیں۔ اس پر حضور نے فرمایا ہم ساتھ دیں گے۔ آپ کے علاقے کو ڈویلپ کرنے کے لیے مدد کریں گے۔

اس پر میئر نے کہاجماعت پہلے ہی بہت مدد کرتی ہے میں صرف پیار و محبت کے لیے یہاں آیا ہوں۔

اس پر حضور انور نے فرمایا ہم جہاں بھی رہتے ہیں وہاں کے حالات کے لحاظ سے مدد کرتے ہیں۔ جماعت ہر جگہ یہ کام کرتی ہے اس پر میئر نے عرض کیا میں تو صرف حضور کو دیکھنے کےلیے آیا ہوں۔

حضور انور نے فرمایا آپ سے مل کر بہت خوشی ہوئی ہے۔آپ 11سال بعد ملے ہیں تو یاد رکھا ہے۔آپ کا شکریہ۔

میئر نے عرض کیا کہ حضور انور جو دنیا میں امن کے قیام کےلیے کوشاں ہیں ۔آپ تیزی سے اس کام کو آگے لے کر جائیں۔ میں حضور انور کے اندر جو چیز دیکھتا ہوں وہ مجھے دنیا میں اور کہیں نظر نہیں آتی اسلام پر جو داغ لگائے جا رہے ہیں ان کو مٹانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

اس پر حضور انور نے فرمایا: ہم کررہے ہیں ۔چھوٹے لیول پر کام ہوتا ہے پھر پھیلتا ہے ۔ احمدی تو ہر جگہ کر رہے ہیں۔ امن کے قیام کے لیے ہم مختلف جگہ پر وگرام کر رہے ہیں۔ اسلام کا صحیح چہرہ پیش کررہے ہیں ۔

میئر نے کہا ہمارے اس ٹاؤن کی آبادی 7000 افراد پر مشتمل ہے ریجن پیرس کے حساب سے یہ ایک چھوٹا ساعلاقہ ہے اور بعض لوگ یہاں سے اپنے کام کاج کے سلسلہ میں پیرس منتقل ہورہے ہیں۔

اس پر حضور انور نے فرمایا۔ جولوگ یہاں سے جا رہے ہیں۔ اس کے لیے اگر یہاں فلیٹ ٹائپ سستے گھر بنائے جائیں تو جو لوگ شہروں سے باہر رہنا چاہتے ہیں وہ یہاں آکر سستے گھروں میں رہیں گے اور آبادی بھی Maintain رہے گی۔

اس پر میئر نے عرض کیا کہ میری کوشش ہے کہ کوئی غریب بھی ہے تو ہم اس کو گھر دیں۔ سستی رہائش دیں، چھوٹے گھر بنائیں۔

حضور انور نے فرمایا اب زمانہ آ رہا ہے کہ لوگ چھوٹے گھر چاہتے ہیں تاکہ Maintain کرسکیں۔ اب بڑے گھروں کو سنبھالنا مشکل ہے۔ لوگ یہاں بڑے گھر فروخت کر رہے ہوں گے۔

اس پر میئر نے عرض کیا کہ حضور انور جو فرما رہے ہیں بالکل صحیح ہے۔ یہی میری سوچ ہےمیں اس پر کام کر رہا ہوں۔

اس پر حضور انور نے فرمایا ۔اللہ تعالیٰ کامیاب کرے۔

میئر کی حضور انور اید ہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے یہ ملاقات 8:45 تک جاری رہی ۔آخر پر میئر صاحب نے حضور انور کے ساتھ تصویر بنوانے کا شرف پایا۔

بعد ازاں حضور انور اید ہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز مسجد مبارک تشریف لے آئے اور نماز مغرب و عشاء جمع کر کے پڑھائیں۔نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضور انور اید ہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے درج ذیل تین نکاحوں کا اعلان فرمایا۔


الفضل انٹرنیشنل 26 نومبر 2019ء

Meetings With Huzoor (aba) » index